محبت نہیں عشق یے
محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر12
سنئیے ماہروش نے چھوٹا سا کمرا دیکھتے ہوئے جاتے ہوئے نوکر کو پکارا جھی نوکر نے کہا آپ مجھے یہاں کیوں لائیں ہیں ماہروش نے کمرے کو دیکھتے ہوئے کہاجھی وہ صاحب نے کہا کہ اج سے آپ ان کے سارے کام کریں گیں آپ نئیں نوکرانی ہیں ان کی اور انھوں نے ہی آپ کو یہاں لانے کا کہا نوکر نے ماہروش کے کانوں پر بم گرائے تھے نوکرانی ماہروش نے زیر لب دہرایانوکر جا چکا تھا ماہروش بستر پر بیٹھی اپنی قسمت پر رو رہی تھی سب مرد ایک جیسے ہوتے ہیں یا تو شادی سے بھاگ جاتے یا خود کو ماہان دیکھانے کے لیئے شادی کر تو لیتے ہیں پھر بیوی کو نوکرانی کا نام دیتے رات بھر ماہروش اپنی قسمت پر روتی رہی
0=========
اٹھو بہت سو لی تم یہاں تم مفت کی روٹیاں توڑنے کے لیئے نہیں لائی گئی اٹھو اور میرے لیئے ناشتہ بنا کر لاوحسیب چیخا تھا ۔ حسیب آپ کس طرح بات کر رہے ہیں مجھے اس لحجے کی عادت نہیں ہے ماہروش ڈرتے ہوئے بولی تھی تو عادت ڈال لو حسیب مسکراتے ہوئے بولا تھا حسیب بیوی ہوں میں آپکی ماہروش حیرانی سے بولی تھی آج کے بعد اگر تم نے اپنی زبان سے یہ لفظ نکالا تو زبان کھینچ لوں گا میں تمہاری اب اٹھو اور جاؤ ناشتہ بناؤ تم یہاں صرف ایک نوکرانی ہو دفع ہو جاؤ یہاں سے حسیب اسے دھکا دیتے ہوئے بولا اور ماہروش وہاں سے چلی گئی
=========
واہ کھانا تو بہت اچھا بناتی ہو تم چلؤ اک انعام دیتا ہوں تمہیں یہ فون لے لو تم اپنا فون تو نہیں لائی ہوگی غصے میں یاد کہاں رہا ہو گا اب اس سے اپنے باپ کو فون کرو اور جائیداد سے اپنا حصہ مانگوں اور اگر اس کے علاؤہ کچھ اور بکواس کی تو خیر نہیں ہوگی سمجھی چلو کال کرو حسیب نے اسے حکم دیتے ہوئے کہا میں ہرگز یہ نہیں کرو گی مجھے کچھ نہیں چاہئے اس کے الفاظ کا نتیجہ یہ نکلا کے حسیب نے اسے اک زور دار تھپڑ رسید کر دیا کال تو تمہارا باپ بھی کرے گا ورنہ وہ حشر کروں گا کہ خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا حسیب نے اس کے بال مٹھی میں لیتے ہوئے کہااسکے ہاتھ سے فون چھینتے اور اسے دھکا دیتے ہوئے وہ وہاں سے چلا گیا اور وہ زمین پر گری رو رہی تھی